مطمئن ہے وہ مری جان کا سودا کر کے
مطمئن ہے وہ مری جان کا سودا کر کے
میں نے چاہا تھا جسے دل پہ بھروسہ کر کے
یاد آتا ہے مجھے بھول کے جانے والا
کیا ملا دل کو مرے عقل سے دھوکہ کر کے
نیند آتی ہی نہیں چین بھی دیکھو گم ہے
آنکھ روتی ہے کسی خواب سے جھگڑا کر کے
سوکھ جاتے ہیں مری آنکھ کے آنسو بھی اب
کیوں میں بیٹھا ہوں سمندر کو بھی صحرا کر کے
درد اتنا ہے کہ محسوس نہیں ہوتا اب
ضبط ایسا ہے کہ روتا نہیں شکوہ کر کے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.