نہ چارہ گر نہ مسیحا نہ راہبر تھا میں
نہ چارہ گر نہ مسیحا نہ راہبر تھا میں
نظر میں پھر بھی زمانے کی معتبر تھا میں
انا پہ حرف نہ آ جائے حق پرستوں کی
اٹھائے اپنے ہی نیزے پہ اپنا سر تھا میں
سوال یہ نہیں کس نے کیا تھا قتل مجھے
سوال یہ ہے کہ کیوں خود سے بے خبر تھا میں
جو صبح نو کا اسیری میں دے رہا تھا پیام
وہ انقلاب زمانہ کا نامہ بر تھا میں
سکون دل بھی ملا آبلوں کی لذت بھی
تمہارے ساتھ سفر میں جو ہم سفر تھا میں
ہوئے تھے پست ہواؤں کے حوصلے عارفؔ
جب اپنے کھولے فضاؤں میں بال و پر تھا میں
مأخذ:
Rooh-e-Ghazal,Pachas Sala Intekhab (Pg. 801)
-
- اشاعت: 1993
- ناشر: انجمن روح ادب، الہ آباد
- سن اشاعت: 1993
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.