نہ دشت ہی کے لیے ہوں نہ گلستاں کے لیے
نہ دشت ہی کے لیے ہوں نہ گلستاں کے لیے
کوئی بتائے کہ آخر ہوں میں کہاں کے لیے
وہ ایک ابر کا ٹکڑا میں ایک بوند آنسو
کہاں کہاں کے لیے وہ میں ہوں کہاں کے لیے
یہ کم نہیں ہے کہ جب بھی تمہاری بات چلی
مرا ہی ذکر ہوا زیب داستاں کے لیے
وہ میرے شوق کے آگے جو خم پذیر ہوا
پھر اس نے کچھ بھی نہ رکھا مرے گماں کے لیے
ترا سبق نہ کسی کام آ سکا بلراجؔ
سوال اور ضروری تھے امتحاں کے لیے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.