Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

نہ جانے کب بسر ہوئے نہ جانے کب گزر گئے

رشک خلیلی

نہ جانے کب بسر ہوئے نہ جانے کب گزر گئے

رشک خلیلی

MORE BYرشک خلیلی

    نہ جانے کب بسر ہوئے نہ جانے کب گزر گئے

    خوشی کے انتظار میں جو روز و شب گزر گئے

    ہر آنے والے شخص کا دباؤ میری سمت تھا

    میں راستے سے ہٹ گیا تو سب کے سب گزر گئے

    مرے لیے جو وقت کا شعور لے کے آئے تھے

    مجھے خبر ہی تب ہوئی وہ لمحے جب گزر گئے

    سمندروں کے ساحلوں پہ خاک اڑ رہی ہے اب

    جو تشنگی کی آب تھے وہ تشنہ لب گزر گئے

    مگر وہ تیرے بام و در کی عظمتوں کا پاس تھا

    تری گلی سے بے ادب بھی با ادب گزر گئے

    وفور انبساط میں کسے رہیں گے یاد ہم

    اگر جہان رنگ و بو سے بے سبب گزر گئے

    بجا ہے تیرا یہ گلہ کہ میں بہت بدل گیا

    دراصل مجھ پہ حادثے ہی کچھ عجب گزر گئے

    کہیں کہیں تو راہ بھی خود ایک سد راہ تھی

    مگر ہم ایسے سخت جاں بہ نام رب گزر گئے

    ہوئی نہ قدر مہر کی خلوص رائیگاں گیا

    رہ وفا سے رشکؔ ہم وفا طلب گزر گئے

    مأخذ :
    • کتاب : Funoon (Monthly) (Pg. 306)
    • Author : Ahmad Nadeem Qasmi
    • مطبع : 4 Maklood Road, Lahore (Edition Nov. Dec. 1985,Issue No. 23)
    • اشاعت : Edition Nov. Dec. 1985,Issue No. 23

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے