نہ کوئی در نہ دریچہ نہ سائبان ہیں ہم
نہ کوئی در نہ دریچہ نہ سائبان ہیں ہم
کوئی بتائے کہ کس شہر کا نشان ہیں ہم
ہے تیری آنکھ میں آنسو تو آ بجھانے آ
کہ تیرے شہر کا جلتا ہوا مکان ہیں ہم
نہ ہم پہ ناز کرے گردش زمانہ کیوں
کھنڈر لباس میں بھی شہر ذی لسان ہیں ہم
گلوں کو قتل بھی کر کے وہ لوگ کہتے ہیں
جو پوچھئے تو حقیقت میں باغبان ہیں ہم
یہ وقت روز ہی تحریر کر رہا ہے ہمیں
خموش رہ کے بھی گویا کوئی بیان ہیں ہم
تو جس مقام پہ رکھے ہمیں قبول ہے دوست
تری زمین ہیں تیرا ہی آسمان ہیں ہم
کسی بھی اور کو ہم سے ہو کیا گریز شمیمؔ
فضائے دہر میں اپنا ہی امتحان ہیں ہم
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.