نہ پوچھ مذہب و نام و نسب سوال نہ کر
نہ پوچھ مذہب و نام و نسب سوال نہ کر
جو ہے ترا ہے وہی میرا رب سوال نہ کر
سوال کرنا ضروری ہے آگہی کے لیے
مگر ہو آگہی آزار جب سوال نہ کر
یہ تیرا خام تجسس نہ تجھ کو بھٹکا دے
یہ ماجرا ہے توجہ طلب سوال نہ کر
ابھی تو شہر طلسمات میں ہے پہلا قدم
تو آ گیا ہے تو کر صبر اب سوال نہ کر
کہاں سے رنگ دھنک دھوپ روپ میں اتری
عطا ہے کس کی یہ البیلی چھب سوال نہ کر
نہ پوچھ حرف ستاروں میں ڈھل گئے کیسے
سخن کو کیسے ملی تاب و تب سوال نہ کر
سفر میں کون کہاں میرا ساتھ چھوڑ گیا
نہیں ہے جاننا لازم یہ سب سوال نہ کر
یہاں تو بس سر تسلیم خم رہے نسرینؔ
یہ عشق ہے ذرا حد ادب سوال نہ کر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.