نہ راس آئی اگر ہنگامہ آرائی تو کیا ہوگا
نہ راس آئی اگر ہنگامہ آرائی تو کیا ہوگا
کسی کی ہو گئی میری یہ تنہائی تو کیا ہوگا
میں اس کی سرکشی کو دیکھتا ہوں اور کڑھتا ہوں
چٹانوں سے اگر یہ موج ٹکرائی تو کیا ہوگا
مرے بارے میں یہ احساس تم کو ہو چکا ہوگا
اگر اس شخص کو زنجیر پہنائی تو کیا ہوگا
یہاں میں اجنبی ہوں اور سب ذی حیثیت انساں
مدد کی پیشکش بالفرض ٹھکرائی تو کیا ہوگا
مرے لہجے میں گھبراہٹ کا عنصر ڈھونڈنے والو
اسی میں کھو گئی ساری توانائی تو کیا ہوگا
ملو گے تم تو بھرائے ہوئے لہجے میں پوچھوں گا
مکمل ہو چکے گی میری رسوائی تو کیا ہوگا
مثالیں دو مگر نا قابل تردید ہوں ایسی
علامت استعارے کے نہ کام آئی تو کیا ہوگا
نشاطؔے یہ محبت اور نفرت کھیل ہیں دونوں
بنے اک دوسرے کے ہم تماشائی تو کیا ہوگا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.