Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

نہ تو جینے کو نہ مر جانے کو جی چاہتا ہے

حسن نواب حسن

نہ تو جینے کو نہ مر جانے کو جی چاہتا ہے

حسن نواب حسن

MORE BYحسن نواب حسن

    نہ تو جینے کو نہ مر جانے کو جی چاہتا ہے

    کیا کہوں کیا مرا کر جانے کو جی چاہتا ہے

    کچھ بھی تو ایسا نہیں جس سے سکوں دل کو ملے

    ان دنوں یوں ہے کہ مر جانے کو جی چاہتا ہے''

    نہ تو ساحل پہ کھڑے رہنے سے کچھ حاصل ہے

    اور نہ پانی میں اتر جانے کو جی چاہتا ہے

    بزم میں ان کی ہو جانا تو جھجھکنا کیسا

    مت رکو جاؤ اگر جانے کو جی چاہتا ہے

    زلف ہے اپنی پریشان تو وہ آئنہ رو

    سامنے رکھ کے سنور جانے کو جی چاہتا ہے

    حد مقرر ہو جہاں عشق کی وہ عشق نہیں

    آج تو حد سے گزر جانے کو جی چاہتا ہے

    نہ حسنؔ اپنا نہ بیگانہ ہو دیوانہ جہاں

    اسی صحرا سے گزر جانے کو جی چاہتا ہے

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے