ناگاہ وہ رستے سے بھٹکا تو بہت رویا
ناگاہ وہ رستے سے بھٹکا تو بہت رویا
مڑ مڑ کے مجھے دیکھا سمجھا تو بہت رویا
وہ برہمی سے مجھ سے ہر رشتہ بھلا بیٹھا
جب پاس مرے اک دن آیا تو بہت رویا
منظور نہ تھا اس کو ہجرت کا زمانہ پر
ناچار خزاں رت میں بچھڑا تو بہت رویا
الفت میں شکست و غم لازم ہے یقیناً وہ
جب کرب جدائی میں ٹوٹا تو بہت رویا
پتھر تھا طبیعت میں فطرت میں بھی تلخی تھی
وہ نغمہ مرا جب جب گایا تو بہت رویا
تقدیر کے کاتب نے لکھا تھا شکست و ریخت
جب اپنے نصیبے کا پایا تو بہت رویا
میری یہ نوا گویا اک آہ ہے ہجرت کی
اس آہ کو لفظوں میں ڈھالا تو بہت رویا
معصوم تھا نٹکھٹ تھا جانا نہ تجھے فاخرؔ
جب اس نے تجھے سمجھا جانا تو بہت رویا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.