نام حق دنیا میں روشن کر گیا
نام حق دنیا میں روشن کر گیا
طشت میں سج کر جو میرا سر گیا
کتنے ہی چہرے سوالی ہو گئے
لوٹ کر جلدی جو اپنے گھر گیا
جرم کے احساس کا مارا گیا
رات اپنے سائے سے بھی ڈر گیا
گردش ایام تیرا شکریہ
مجھ میں اک انسان تھا سو مر گیا
ظلم و تانا شاہی اب بھی عام ہے
کون کہتا ہے کہ ہٹلر مر گیا
مجھ سے برہم ہے امیر شہر پھر
ایسا لگتا ہے کہ اب کے سر گیا
بعد مدت کے سلیمؔ اک روز جب
آئنہ دیکھا تو خود سے ڈر گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.