نازک لبوں پہ نام پرانا نہیں رہا
نازک لبوں پہ نام پرانا نہیں رہا
ہم دل جلوں کا کوئی ٹھکانہ نہیں رہا
بزم ستم سے نکلے لیے داغ آرزو
ہائے چراغ دل کا جلانا نہیں رہا
دل نے رہ طلب میں ہماری نہیں سنی
اس دل پہ اختیار یہ مانا نہیں رہا
فکر جہاں نہیں ہے امید وفا نہیں
جینے کا کوئی بھی تو بہانہ نہیں رہا
کامیؔ یہ سرد مہریٔ شہر ستمگراں
لگتا ہے الفتوں کا زمانہ نہیں رہا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.