نئے سفینوں کو ساحل کی دوریاں دے دیں
نئے سفینوں کو ساحل کی دوریاں دے دیں
ذہین بچوں کے ہاتھوں میں تتلیاں دے دیں
وہ اک چراغ نہ بجھ پایا تم سے جس کے لیے
تمام شہر چراغاں کو آندھیاں دے دیں
بہت عظیم سہی دولت انا لیکن
انا پسندی نے کتنوں کو سولیاں دے دیں
یہ حادثہ ہے کہ کچھ وقت کے خداؤں نے
مسافروں کو سرابوں کے کشتیاں دے دیں
رئیس شہر مخیر ہے اس قدر اس نے
چراغ مانگنے والوں کو بجلیاں دے دیں
یقین کرتے ہیں کچھ لوگ یوں نجومی پر
خدا کے ہاتھ میں جیسے ہتھیلیاں دے دیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.