نفرت کی اپنے دل میں نہ دیوار کر بلند
نفرت کی اپنے دل میں نہ دیوار کر بلند
انسان ہے تو عظمت کردار کر بلند
کر پیار تیرے سامنے وہ سر جھکائیں گے
تو اپنے دشمنوں پہ نہ تلوار کر بلند
جنس وفا کی تجھ پہ کھلے قدر و منزلت
جوہر شناس دیدۂ بے دار کر بلند
چومیں گے تیرے پاؤں ستاروں کی منزلیں
شوق سفر کا جذبۂ رفتار کر بلند
آئینہ تجھ پہ ہوں گے سب اسرار کائنات
ذوق نگاہ چشم طلب گار کر بلند
محفل میں جاں نثار ہیں پروانے سینکڑوں
اے شمع حسن شعلۂ رخسار کر بلند
نظریں اٹھا کے دیکھ نظارے ہیں منتظر
کچھ تو مذاق دید کا معیار کر بلند
دیوانہ اپنا کہہ کے پکارے کوئی تجھے
اتنا تو اپنے عشق کا معیار کر بلند
انجام کج کلاہی پہ عبرت کی اک نظر
اتنی نہ کج ادائی سے دستار کر بلند
رل جائے ٹھوکروں میں نہ یہ تاج خسروی
نخوت سے اپنے سر کو نہ زنہار کر بلند
اب وقت آ گیا ہے ضیاؔ سوئے دار چل
حق بات کہہ کے سر کو سر دار کر بلند
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.