نگر میں دل کے اب کچھ بھی نہیں ہے
یہاں شور و شغب کچھ بھی نہیں ہے
یہ دل رسماً دھڑکتا جا رہا ہے
دھڑکنے کا سبب کچھ بھی نہیں ہے
نہ جانے کون کب لہجہ بدل لے
یہ دنیا ہے عجب کچھ بھی نہیں ہے
تعلق تھا تو تھی ناراضگی بھی
پر اب لطف و غضب کچھ بھی نہیں ہے
نہ وہ پہلے سے اب رنج و الم ہیں
نہ وہ بزم طرب کچھ بھی نہیں ہے
تری فرقت کا کیا خدشہ ہو دل کو
تری قربت میں جب کچھ بھی نہیں ہے
جو کہنا تھا کہا کھل کر ہمیشہ
ہمارے زیر لب کچھ بھی نہیں ہے
نہ کوئی مصلحت نہ وضع داری
ہمیں جینے کا ڈھب کچھ بھی نہیں ہے
مہک اشعار کی بانٹی جہاں میں
پر اپنا یہ کسب کچھ بھی نہیں ہے
بنے بیٹھے ہیں بابائے ادب وہ
جنہیں پاس ادب کچھ بھی نہیں ہے
میں بنت آدم و حوا ہوں عرشیؔ
مرا نام و نسب کچھ بھی نہیں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.