نہیں کہ ختم حمایت کا سلسلہ کیا جائے
نہیں کہ ختم حمایت کا سلسلہ کیا جائے
دیا ہے عجز تو امکان معجزہ کیا جائے
ہم اہل چشم پہ تاریکیاں جھپٹتی ہیں
ہمارے گرد ستاروں کو دائرہ کیا جائے
تعلقات میں لازم ہے تازگی رکھنا
غلط نہیں جو عبادت میں تجربہ کیا جائے
رچی بسی ہیں سبھی لذتیں تو پھر کیسے
کسی زبان کا تبدیل ذائقہ کیا جائے
روا نہیں ہمیں موجودگی فرشتوں کی
ہم اعتکاف میں بیٹھے ہیں تخلیہ کیا جائے
سبھی نے شرط لگائی ہوئی ہے اپنے خلاف
یہاں کسی سے بھلا کیا مقابلہ کیا جائے
میں کہہ رہا ہوں پرندہ ہے ًفطرتا ہر شخص
مرے بیان پہ بے لاگ تبصرہ کیا جائے
ہم اپنے آپ کو بس اک طرف سے دیکھتے ہیں
ہماری آنکھ کا تبدیل زاویہ کیا جائے
میں کہہ رہا ہوں بہت بحث کر چکے ہم لوگ
میں چاہتا ہوں کہ اب کوئی فیصلا کیا جائے
اگر لگاؤ ہے تو بارہا بھی جائز ہے
اگر ہے عشق تو بس ایک مرتبہ کیا جائے
حدود چشم سے آگے نظر نہیں جاتی
وسیع اور ہمارا مشاہدہ کیا جائے
اس ارتقا کے مراحل میں یہ گزارش ہے
کہ صرف ہم سے ہمارا موازنہ کیا جائے
ہیں اس لڑائی میں عاصمؔ شریک ہم دونوں
یہ سوچتا ہوں کہ دشمن سے مشورہ کیا جائے
- کتاب : لفظ محفوظ کرلئے جائیں (Pg. 124)
- Author : عاصم واسطی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2020)
- اشاعت : 2nd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.