Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

نہیں کہ ختم حمایت کا سلسلہ کیا جائے

عاصم واسطی

نہیں کہ ختم حمایت کا سلسلہ کیا جائے

عاصم واسطی

MORE BYعاصم واسطی

    نہیں کہ ختم حمایت کا سلسلہ کیا جائے

    دیا ہے عجز تو امکان معجزہ کیا جائے

    ہم اہل چشم پہ تاریکیاں جھپٹتی ہیں

    ہمارے گرد ستاروں کو دائرہ کیا جائے

    تعلقات میں لازم ہے تازگی رکھنا

    غلط نہیں جو عبادت میں تجربہ کیا جائے

    رچی بسی ہیں سبھی لذتیں تو پھر کیسے

    کسی زبان کا تبدیل ذائقہ کیا جائے

    روا نہیں ہمیں موجودگی فرشتوں کی

    ہم اعتکاف میں بیٹھے ہیں تخلیہ کیا جائے

    سبھی نے شرط لگائی ہوئی ہے اپنے خلاف

    یہاں کسی سے بھلا کیا مقابلہ کیا جائے

    میں کہہ رہا ہوں پرندہ ہے ًفطرتا ہر شخص

    مرے بیان پہ بے لاگ تبصرہ کیا جائے

    ہم اپنے آپ کو بس اک طرف سے دیکھتے ہیں

    ہماری آنکھ کا تبدیل زاویہ کیا جائے

    میں کہہ رہا ہوں بہت بحث کر چکے ہم لوگ

    میں چاہتا ہوں کہ اب کوئی فیصلا کیا جائے

    اگر لگاؤ ہے تو بارہا بھی جائز ہے

    اگر ہے عشق تو بس ایک مرتبہ کیا جائے

    حدود چشم سے آگے نظر نہیں جاتی

    وسیع اور ہمارا مشاہدہ کیا جائے

    اس ارتقا کے مراحل میں یہ گزارش ہے

    کہ صرف ہم سے ہمارا موازنہ کیا جائے

    ہیں اس لڑائی میں عاصمؔ شریک ہم دونوں

    یہ سوچتا ہوں کہ دشمن سے مشورہ کیا جائے

    مأخذ :
    • کتاب : لفظ محفوظ کرلئے جائیں (Pg. 124)
    • Author : عاصم واسطی
    • مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2020)
    • اشاعت : 2nd

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے