نہیں نہیں ہے مجھے اعتبار شیشے پر
نہیں نہیں ہے مجھے اعتبار شیشے پر
پڑا ہی رہنے دو گرد و غبار شیشے پر
تو جا رہا ہے تو یہ آئنہ بھی لیتا جا
نظر پڑے گی مری بار بار شیشے پر
ہوا ہے چور تو بکھری پڑی ہے خاک بدن
رکھا تھا کس نے یہ اپنا مزار شیشے پر
تو مسکرا کے اگر دیکھ لے اسے اک بار
تو لوٹ آئے گی پھر سے بہار شیشے پر
پڑے ہوں ورطۂ حیرت میں شیشہ گر سارے
تو نقش ایسا بھی کوئی ابھار شیشے پر
دکھائی اس میں دیا تھا جو عکس یار کبھی
سو آ رہا ہے مجھے آج پیار شیشے پر
سو کٹ گیا ناں ترا ہاتھ بھی تو جان غزل
کہا تھا کس نے کہ غصہ اتار شیشے پر
دکھائی دے گا یہ شہزادؔ ایک دن سب کو
بنا رہا ہوں دل داغدار شیشے پر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.