نے محبت سے ہمیں ہے نہ مروت سے گریز
نے محبت سے ہمیں ہے نہ مروت سے گریز
عمر بھر ہم نے کیا صرف عداوت سے گریز
صرف تکمیل ہوس عشق کا مقصود نہیں
یہ محبت ہے تو پھر ایسی محبت سے گریز
تیرے لہجے میں خدا بول رہا تھا بے شک
کون کرتا ترے لفظوں کی صداقت سے گریز
دوستوں کے لیے اشکوں کو کہاں تک پیتے
ہو کے مجبور کیا ہم نے شرافت سے گریز
اس جفا کار کے غم میں یہ برستیں کب تک
چشم گریاں نے کیا اب تو بصارت سے گریز
یہ الگ بات کہ اک فاصلہ رکھا ہم نے
ہم نہ کر پائے مگر اس کی رفاقت سے گریز
یہ ضروری ہے کہ جدت میں کوئی فکر بھی ہو
ذہن تابندہ کریں خوب روایت سے گریز
کوئی احسان نہ تھا اپنی خودی کو منظور
عمر بھر ہم نے کیا اس کی عنایت سے گریز
اس گل رعنا کو ایماں پہ نہ دوں گا ترجیح
کیوں کروں اس کے لیے شمسؔ عبادت سے گریز
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.