نقش پا جب ڈھونڈھتی ہوں میں تمہارا ریت پر
نقش پا جب ڈھونڈھتی ہوں میں تمہارا ریت پر
یاد کی کچھ سیپیاں ہیں اب سہارا ریت پر
جاں ہماری بچ گئی ہے موسموں کے خوف سے
جاتی رت کے ہم مسافر گھر ہمارا ریت پر
ساحل ارماں سے اٹھی جب بھی موج بے اماں
بیٹھ کر میں دیکھتی ہوں یہ نظارہ ریت پر
تو الجھ کے رہ گیا ہے بندھنوں کے جال میں
آنسوؤں کے تار ٹوٹے ہے اشارہ ریت پر
حسرت تعمیر کی اب دل میں خواہش ہی نہیں
کس قدر ویراں کھنڈر ہے گھر ہمارا ریت پر
تتلیوں کو روک لو جانے نہ دو باد صبا
اب بہارؔ بے خزاں کا ہے گزارا ریت پر
مأخذ:
(Pg. 63)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.