نسخ و نسیان بن کے پھیل گئی
نسخ و نسیان بن کے پھیل گئی
خاک انسان بن کے پھیل گئی
حسرت شوق دید منزل پر
چشم حیران بن کے پھیل گئی
میری خاموشی بزم یاراں میں
ایک اعلان بن کے پھیل گئی
خواہشوں کی کسک نہ جانے کب
مجھ میں سرطان بن کے پھیل گئی
ایک زنجیر چند حرفوں کی
جیسے زندان بن کے پھیل گئی
حد سے گزری تو تنگ دستی مری
ساز و سامان بن کے پھیل گئی
شہر ہستی میں خوئے گمنامی
میری پہچان بن کے پھیل گئی
ہر طلب ان کے آستاں پہ امرؔ
حسن امکان بن کے پھیل گئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.