نظر دیکھتے ہیں جگر دیکھتے ہیں
نظر دیکھتے ہیں جگر دیکھتے ہیں
تجھے ہر طرف جلوہ گر دیکھتے ہیں
وہ ہنس کر ادا سے جدھر دیکھتے ہیں
زمانے کو زیر و زبر دیکھتے ہیں
یہی ہیں جو خود بینیاں تو تمہیں کو
لگے گی تمہاری نظر دیکھتے ہیں
رہی جب نہ پاؤں اٹھانے کی طاقت
کھلے آج زنداں کے در دیکھتے ہیں
کہیں آ بھی او صبح امید عالم
تری راہ مرغ سحر دیکھتے ہیں
پلٹ کر وہ آئے ہیں میت سے میری
یہی خواب ہم رات بھر دیکھتے ہیں
جو ممکن نہیں تیرے در تک رسائی
تو بیٹھے تری رہ گزر دیکھتے ہیں
کہیں باغ میں گر بھڑکتے ہیں شعلے
تو گھبرا کے ہم بال و پر دیکھتے ہیں
چمکتے ہیں جب آسماں پر ستارے
تو ہم اپنے داغ جگر دیکھتے ہیں
مأخذ:
نور الہام (Pg. 208)
- مصنف: عالی گوپالوری
-
- ناشر: ادارہ اصلاح، لکھنؤ
- سن اشاعت: 2011
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.