نظر سے خاص تھی جو شعلگی وہ عام ہوئی
نظر سے خاص تھی جو شعلگی وہ عام ہوئی
کہاں کی آب و ہوا کس سفر کے نام ہوئی
میں جیسے رک سا گیا پھر کنارۂ جاں پر
وہ لہر جب مری آنکھوں سے ہم کلام ہوئی
یہ خواب جیسے کسی ساعت دگر کے ہیں خواب
یہ شام اپنے قرینے میں ایسی شام ہوئی
میں دل کی اوٹ سے سب سن رہا تھا اور چپ تھا
نواح جاں میں یہ کیسی ندا تمام ہوئی
یہ روشنی کہ جسے لکھ رہا ہوں نغمۂ نور
مجھی میں نظم ہوئی نظم بھی مدام ہوئی
غروب مہر نے خوابوں کو راہ دی آخر
دیار دل میں بہت دن کے بعد شام ہوئی
- کتاب : شام کے بعد کچھ نہیں (Pg. 59)
- Author :شاہین عباس
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2018)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.