نظر اس چشم پہ ہے جام لیے بیٹھا ہوں
نظر اس چشم پہ ہے جام لیے بیٹھا ہوں
ہے نہ پینے کا یہ مطلب کہ پیے بیٹھا ہوں
رخنہ اندازئ اندوہ سے غافل نہیں میں
ہے جگر چاک تو کیا ہونٹ سیے بیٹھا ہوں
کیا کروں دل کو جو لینے نہیں دیتا ہے قرار
جو مقدر نے دیا ہے وہ لیے بیٹھا ہوں
التفات اے نگہ ہوشربا اب کیوں ہے
پاس جو کچھ تھا وہ پہلے سے دیے بیٹھا ہوں
دل پر کیف سلامت کہ اکیلے میں بھی
ایک بوتل سے بغل گرم کیے بیٹھا ہوں
آرزوؔ جلتے ہوئے دل کے شرارے ہیں یہ اشک
آگ پانی کے کٹوروں میں لیے بیٹھا ہوں
یہ متن درج ذیل زمرے میں بھی شامل ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Close
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.