Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

نگاہ برق تھی اب تک تو میرے ہی نشیمن پر

عارف ندوی

نگاہ برق تھی اب تک تو میرے ہی نشیمن پر

عارف ندوی

MORE BYعارف ندوی

    نگاہ برق تھی اب تک تو میرے ہی نشیمن پر

    مگر اب کچھ تڑپ سی دیکھتا ہوں سارے گلشن پر

    کہوں کس طرح خون بے گنہ اور ان کی گردن پر

    نظر آتے ہیں لیکن کچھ لہو کے داغ دامن پر

    کسی بے درد کو درد آشنا کرنا بھی کیا جانیں

    وہ آنسو جو بہت امڈے تو گر پڑتے ہیں دامن پر

    کہاں اب پیرہن کی خیر گلشن بھی بیاباں ہے

    یہاں بھی کانٹے کانٹے کی نظر ہے جیب و دامن پر

    اسے یہ کیا خبر تھی تابش خورشید کیا ہوگی

    جو شبنم صبح تک سوتی رہی پھولوں کے دامن پر

    وہی اب چارہ ساز درد انساں بن کے بیٹھے ہیں

    وہ جن کی زندگی خود داغ ہے انساں کے دامن پر

    ستم ہے یا کرم اس بے پر و بالی پہ کیا کہئے

    قفس لٹکا دیا صیاد نے شاخ نشیمن پر

    جب ان کی ہر ادا پر خود ہمارا دم نکلتا ہو

    تو پھر کس منہ سے کہیے خون اپنا ان کی گردن پر

    ادھر ہو آشیاں سازی ادھر ہو آشیاں سازی

    کہاں تک بجلیاں گرتی ہی جائیں گی نشیمن پر

    وہاں جب حسب استعداد ہے انعام کی بارش

    نہیں پھر کیوں نگاہ لطف ہو جاتی ہے دشمن پر

    الٰہی ختم شب پر بھی سویرا ہو نہیں سکتا

    دھندلکا سا ابھی چھایا ہے روئے صبح گلشن پر

    خلوص حق پرستی ہے نہ جوش بت پرستی ہے

    پڑی ہے اوس کیسی جذبۂ شیخ و برہمن پر

    جو کھیتی روح کی مرجھائے جنبش تک نہیں ہوتی

    لرز جاتے ہیں جب بجلی تڑپ جاتی ہے خرمن پر

    یہ عارفؔ کم نگاہی ہم پر اک مدت سے طاری ہے

    نگاہ انتخاب راہبر پڑتی ہے رہزن پر

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے