نگاہ شوق سے پردہ ہٹا گیا کوئی
مجھے بھی اپنی طرح کا بنا گیا کوئی
اتر رہا ہے مری سوچ کے ترنم میں
مرے خیال کے اندر سما گیا کوئی
کہاں پتہ تھا مجھے دشت کے فسانے کا
وصال و ہجر کی باتیں سکھا گیا کوئی
اگرچہ بول رہا تھا وہ صرف آنکھوں سے
دل خراب کا قصہ سنا گیا کوئی
مجھے خبر ہے مرا ساتھ وہ نہیں دے گا
ستارے پڑھنے کا ماہر بنا گیا کوئی
سراب ہے یا مری آرزو مجسم ہے
لباس خاک میں دھرتی پہ آ گیا کوئی
فریب ذات میں رہنے دو سونے دو مجھ کو
یوں میری آنکھ سے پردہ اٹھا گیا کوئی
یہ حوصلے بھی عطا ہیں رموز الفت کے
جنوں میں دشت کو پانی پلا گیا کوئی
لگی تھی آگ یہاں وسوسوں کی مدت سے
مرے بھروسے کا دامن جلا گیا کوئی
بسا ہوا ہے مری آنکھ میں سلیقے سے
مری نظر کے دریچے سجا گیا کوئی
گلابی رنگ مرے خواب میں اتر آیا
مجھے گلاب کا پیکر بنا گیا کوئی
عدو کی نیند کی دنیا میں بھی رسائی ہے
تمہارے خواب سے آ کر اٹھا گیا کوئی
جو بات سننے کو ترسے تھے کان نیلمؔ کے
سنانی آپ نے تھی اور سنا گیا کوئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.