Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

نگاہ یار یوں ہی اور چند پیمانے

سراج لکھنوی

نگاہ یار یوں ہی اور چند پیمانے

سراج لکھنوی

MORE BYسراج لکھنوی

    نگاہ یار یوں ہی اور چند پیمانے

    اب اپنے ہوش میں آنے نہ پائیں دیوانے

    محبت اصل میں کیا چیز ہے خدا جانے

    دہن میں جتنی زبانیں ہیں اتنے افسانے

    جو اشک سرخ ہے نامہ نگار ہے دل کا

    سکوت شب میں لکھے جا رہے ہیں افسانے

    جہان ہوش میں تا حشر تبصرے ہوں گے

    زباں میں اپنی یہ کیا کہہ رہے تھے دیوانے

    شگون اس نگہ مے فروش سے لے کر

    ہم آپ وضع کریں گے ہزار میخانے

    نہ پوچھو آہ محبت کی رخنہ اندازی

    خدا گواہ ہے اپنے ہوئے ہیں بیگانے

    ہر اشک سرخ ہے دامان شب میں آگ کا پھول

    بغیر شمع کے بھی جل رہے ہیں پروانے

    قدم قدم پہ صدائے شکست توبہ ہے

    نثار لغزش ساقی ہزار پیمانے

    فریب حسن سماعت تری دہائی ہے

    حقیقتوں کی جگہ چھینتے ہیں افسانے

    بلند و پست نظر فرق ظاہری ہے سراجؔ

    بنے تو ہیں انہیں آبادیوں سے ویرانے

    مأخذ:

    Shola-e-Aawaz (Pg. e-126 p-125)

    • مصنف: سراج لکھنوی
      • اشاعت: 1920
      • ناشر: نظامی پریس، لکھنؤ
      • سن اشاعت: 1920

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے