نگار خانہ ارض و سما ملا کہ نہیں
نگار خانہ ارض و سما ملا کہ نہیں
اگر ملا تو کوئی دل ربا ملا کہ نہیں
شکستہ دل کو ضرورت ہے کھلکھلانے کی
پیام گل سے تجھے حوصلہ ملا کہ نہیں
سیاہ نیند میں جلتے ہوئے چراغوں کو
کسی گلی میں کوئی جاگتا ملا کہ نہیں
رکے ہوئے تو رکے ہی رہیں گے تا دم مرگ
جو چل پڑے تھے انہیں راستہ ملا کہ نہیں
کسی کو پھول کھلاتے ہوئے مرے گھر میں
کوئی دمکتا ہوا آئنہ ملا کہ نہیں
شگفت خواب سے بھیگی ہوئی ان آنکھوں میں
کوئی ستارہ مرے کام کا ملا کہ نہیں
غزل کو سب کے لئے آئنہ بناتے ہوئے
کسی پری سے ترا قافیہ ملا کہ نہیں
رکا تھا اور کہاں کاروان راحت عشق
پھر اس کے بعد وہ شیریں ادا ملا کہ نہیں
سوال کرتے ہیں اکثر مرے عدو ساجدؔ
کہ اس نگر میں کوئی آشنا ملا کہ نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.