نہاں تھے پھول نظر سے شرار سامنے تھا
نہاں تھے پھول نظر سے شرار سامنے تھا
بہار تھی کہ عذاب بہار سامنے تھا
کھڑے تھے اہل نظر گردنیں جھکائے ہوئے
ترا تراشا ہوا شاہکار سامنے تھا
خزاں بضد تھی کہو موسم بہار اسے
لباس غنچہ و گل تار تار سامنے تھا
گھروں میں اہل نظر اپنے بیٹھتے کیوں کر
حیات نو کا دہکتا چنار سامنے تھا
اٹھا کے ساغر زہراب پی گئے مے کش
ہزار شوق کا انجام کار سامنے تھا
ہوا کچھ ایسی چلی گلستاں میں اب کے برس
لہو گلوں کے بہ نام بہار سامنے تھا
ملا خلوص نہ جب انجمن سے اٹھ آئے
کہ اہل فکر و نظر کا شعار سامنے تھا
نظر نہ آتا تھا چہرہ کوئی بھی صاف عزیزؔ
عجیب وقت کا گرد و غبار سامنے تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.