نکال پھینکوں نہ اس کو کہیں میں سینے سے
نکال پھینکوں نہ اس کو کہیں میں سینے سے
لہو ابلنے لگا ہے اک آبگینے سے
مزار زیست میں زیر عذاب ہے کوئی
صدائیں آتی ہیں شب بھر کسی دفینے سے
رگ حیات ہے دست جنون کی زد میں
مرے وجود کو خطرہ ہے میرے جینے سے
نموئے شوق کو لازم ہے زہر ناب کوئی
ہرے بھرے ہیں مرے زخم اشک پینے سے
ذرا سی دیر کو مہلت نصیب ہو یارب
قبائے زیست کے چاک مدام سینے سے
وفور شوق کو ذوق نگاہ کافی ہے
حریم یار میں اترو نظر کے زینے سے
تمام زخم جو تیری عطا تھے یار من
لباس روح پہ ٹانکے گئے قرینے سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.