Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

پائی ہے وہ ملکیت جس میں ملا کچھ بھی نہیں

آشوتوش تیواری

پائی ہے وہ ملکیت جس میں ملا کچھ بھی نہیں

آشوتوش تیواری

MORE BYآشوتوش تیواری

    پائی ہے وہ ملکیت جس میں ملا کچھ بھی نہیں

    سر پہ سارا آسماں اور زیر پا کچھ بھی نہیں

    اصل اپنا کھوجتا پھرتا ہے آدم عمر بھر

    زندگی خود کے تعاقب کے سوا کچھ بھی نہیں

    اب پلٹ کر پوچھتے ہو راہ میں کیا کیا ہوا

    ہم سیہ بختوں کو کیا ہوگا بھلا کچھ بھی نہیں

    عاشقی پر قول کرتے آ رہے ہیں چند لوگ

    لوگ وہ جن کے لیے مہر و وفا کچھ بھی نہیں

    روز کتنے ہی ستارے ٹمٹما کر بجھ گئے

    یوں قضا کا غم نہ کر یہ سانحہ کچھ بھی نہیں

    حاصل الفت جو پوچھو تو ہیں میرے دو جواب

    ایک تو ساری خدائی دوسرا کچھ بھی نہیں

    پھر ہوا کا رخ پلٹنے کو ہے ان کی خیر ہو

    جن چراغوں سے ہمارا رابطہ کچھ بھی نہیں

    کس قدر دشوار تھا گڑھنا کوئی دنیا جدھر

    ابتدا کچھ بھی نہیں اور انتہا کچھ بھی نہیں

    ایک صاحب میرؔ جنمے تس پہ اک غالب ہوئے

    پھر غزل گوئی میں کرنے کو نیا کچھ بھی نہیں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے