پانی پر اک پھول اگایا اس پہ سجائی تتلی
پانی پر اک پھول اگایا اس پہ سجائی تتلی
اک تالاب میں باغ بنایا بیچ بٹھائی تتلی
ٹہنی ٹہنی توڑ رہا تھا جب یہ سرخ گلاب
کیا اس وقت ذرا بھی تجھ کو یاد نہ آئی تتلی
میں نے عشق کی بیل لگائی اس پر اگائیں کلیاں
کلیاں پھول بنیں تو آ کر اس نے اڑائی تتلی
اس کے لمس سے زرد ہوئے جاتے ہیں سرخ گلاب
کیسی پیاس بجھانے آئی ہے صحرائی تتلی
پوچھا تھا درویش سے میں نے پیار ہے کیا اور اس نے
کاغذ پر اک پھول بنایا ساتھ بنائی تتلی
گلشن گلشن اس کا پیچھا کرتا پھرے ہے بھنورا
اپنی باس سے پھولوں نے ایسے مہکائی تتلی
ست رنگی کرنوں کی جھلمل پتی پتی اوس
پھول پلنگ پہ لیٹ کے عاصمؔ دھوپ نہائی تتلی
- کتاب : لفظ محفوظ کرلئے جائیں (Pg. 108)
- Author : عاصم واسطی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2020)
- اشاعت : 2nd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.