پانی ٹھہرا ٹھہرا ہو گا
پانی ٹھہرا ٹھہرا ہو گا
دریا شانت گزرتا ہو گا
اس کو دیکھے برسوں گزرے
جانے وہ اب کیسا ہو گا
ہلکے پیلے رنگ کا کپڑا
اس پر کتنا جچتا ہو گا
اب آئے ہو تو رک جاؤ
جانے پھر کب ملنا ہو گا
خوشیاں سب کی سانجھی ہوں گی
دکھ تو اپنا اپنا ہو گا
کتنی اکیلی راہیں ہوں گی
جب دنیا سے چلنا ہو گا
- کتاب : دھوپ میں بیٹھنے کے دن آئے (Pg. 91)
- Author : سنیل آفتاب
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2024)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.