پاس منصف کے اگر سچے حوالے جاتے
پاس منصف کے اگر سچے حوالے جاتے
کیسے ممکن تھا کہ زندان میں ڈالے جاتے
دل میں آتا ہے کہ ماں کاش تو زندہ ہوتی
تیرے ہاتھوں سے مرے منہ میں نوالے جاتے
در بدر ایسے نہیں ہوتے تری فرقت میں
ہم تری بانہوں میں ہوتے تو سنبھالے جاتے
شمع الفت جو ترے دل میں فروزاں ہوتی
تو بہت دور تلک تیرے اجالے جاتے
ہجر کا ناگ ہی کافی ہے مجھے ڈسنے کو
نت نئے مجھ سے سپنولے نہیں پالے جاتے
تجھ سے گر پیار نہ ہوتا تو مرے پردہ نشیں
جستجو میں نہ تری دشت کھنگالے جاتے
خوبیوں ہی کے سبب تم نے اگر ساتھ دیا
پھر تو بہتر تھا مرے عیب اچھالے جاتے
ہم بھی شہزادؔ تھے مجنوں کے مقلد ورنہ
کس لئے ہم ترے کوچے سے نکالے جاتے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.