پہلے مجھے نصاب سے غافل کیا گیا
پہلے مجھے نصاب سے غافل کیا گیا
پھر امتحاں کے واسطے قائل کیا گیا
ساری سپاہ دوسری جانب چلی گئی
مجھ کو جو میرے مد مقابل کیا گیا
پھر خواہشوں کو دل کی سفارش پہ ایک دن
خوابوں کی خانقاہ میں داخل کیا گیا
کچھ کشتیوں نے مل کے جزیرے بنا لیے
دریا جو ساحلوں کے مماثل کیا گیا
آئندہ مرحبوں سے الجھنا نہیں کبھی
خیبر سے کیا سبق یہی حاصل کیا گیا
شوق سفر کے اذن جنوں سے ملاپ پر
کتنے ہی راستوں کو منازل کیا گیا
تفسیر متن خوف کی لکھی نہ جا سکی
وحشت بھرا صحیفہ جو نازل کیا گیا
ریگ طلب کو سطح قناعت پہ ڈال کر
دریائے ممکنات کا ساحل کیا گیا
لفظوں کی شکل خون بہے گا تمام عمر
میں تیز دھار وقت سے گھائل کیا گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.