Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

پے بہ پے قاصد وہاں آتے رہے جاتے رہے

واصف دہلوی

پے بہ پے قاصد وہاں آتے رہے جاتے رہے

واصف دہلوی

MORE BYواصف دہلوی

    پے بہ پے قاصد وہاں آتے رہے جاتے رہے

    عمر بھر ہم یوں ہی اپنے دل کو بہلاتے رہے

    پوچھتے ہیں وہ ترے جی میں ہے کیا کچھ تو بتا

    کیا بتائیں ہم تو اپنے جی سے ہی جاتے رہے

    کیا خبر تھی بزم میں وہ شوخ بھی آ جائے گا

    مدتوں اپنی غزل ہم پڑھ کے پچھتاتے رہے

    سامنے آنکھوں کے اپنا گلستاں لٹتا رہا

    اور ہم بے چارگی کا اپنی غم کھاتے رہے

    آنکھیں ہی ملتے رہے ہم آئی جب فصل بہار

    پھول اس گلشن کے اک اک کر کے مرجھاتے رہے

    امتحاں راہ طلب کا کس قدر جاں سوز تھا

    رہنما ملتے رہے اور ہم کو بھٹکاتے رہے

    باتوں باتوں میں ہنسایا میں نے ان کو بارہا

    وہ مگر مجھ کو ہمیشہ خون رلواتے رہے

    مدعا یہ تھا کہ ہے شاداب کشت آرزو

    اپنی آنکھوں سے ہمیشہ اشک برساتے رہے

    ایسی قسمت تھی کہاں واصفؔ کہ وہ دیتے جواب

    پھر بھی ہم ان کو سلام شوق کہواتے رہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے