پکڑا گیا میں ذوق تماشا کے زور میں
پکڑا گیا میں ذوق تماشا کے زور میں
ہوتا ہے یوں بھی فرق ظفرؔ چور چور میں
آیا تھا گھر سے ایک جھلک دیکھنے تری
میں کھو کے رہ گیا ترے بچوں کے شور میں
زنجیر سی بنی ہوئی بالوں کے اس طرف
تصویر سی تنی ہوئی آنکھوں کی اور میں
اک راز تھا چمکتے ہوئے سرخ رنگ کا
سنگین کارنس پہ دھرے سبز مور میں
گزروں گا اس کے جسم کے جنگل سے کس طرح
آتش بھری ہوئی ہے مری پور پور میں
بکھرے ہوؤں کو موتیوں کی طرح اے ظفرؔ
کس نے پرو دیا ہے کسی ڈر کی ڈور میں
- کتاب : غزل کا شور (Pg. 47)
- Author : ظفر اقبال
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2023)
- اشاعت : 2nd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.