پلٹ پلٹ کے میں اپنے پہ خود ہی وار کروں
پلٹ پلٹ کے میں اپنے پہ خود ہی وار کروں
وہ میری زد میں کھڑا ہے میں کیا شکار کروں
گھروں پہ خون چھڑکتی ہوا میں گزری ہیں
عبادتوں کو گنوں یا گنہ شمار کروں
دھوئیں کے پھول منڈیروں پہ روز کھلتے ہیں
میں کیا رتوں کے تغیر پہ اعتبار کروں
پرندے جب بھی بسیروں کو لوٹتے دیکھوں
میں گھر میں بیٹھ کے اپنا بھی انتظار کروں
میں شب کو تیرتے تاروں سے خوف کھا جاؤں
میں دن کو ڈوبتے تنکوں پہ انحصار کروں
- کتاب : siip (Magzin) (Pg. 249)
- Author : Nasiim Durraani
- مطبع : Fikr-e-Nau (39 (Quarterly))
- اشاعت : 39 (Quarterly)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.