پردے حریم دل کے اٹھائے ہوئے سے ہیں
پردے حریم دل کے اٹھائے ہوئے سے ہیں
اب خود وہ میرے سامنے آئے ہوئے سے ہیں
کیا لطف ہے کہ آپ ہوں اپنے سے بے خبر
مجھ کو وہ خود مجھی سے چھپائے ہوئے سے ہیں
عالم تمام عکس ہے ان کے جمال کا
جلوے یہ سب انہیں کے دکھائے ہوئے سے ہیں
ایمان ہو کہ جان ہمیں اس سے بحث کیا
ہر کائنات ان پہ لٹائے ہوئے سے ہیں
وارفتگان عشق کی وارفتگی نہ پوچھ
بے ہوش ہو کے ہوش میں آئے ہوئے سے ہیں
اللہ رے ان کے حسن کی خاطر فریبیاں
دیوانہ اپنا سب کو بنائے ہوئے سے ہیں
بہر دعا اٹھائیں وہ اب ہاتھ کس لیے
جو زندگی سے ہاتھ اٹھائے ہوئے سے ہیں
رحمت خدا کی تجھ پہ ہو اے عشق خود فریب
ہم بھی ترے فریب میں آئے ہوئے سے ہیں
چپکے ہی چپکے مار رہے ہیں دلوں پہ تیر
ظاہر میں جو نگاہ جھکائے ہوئے سے ہیں
اے جستجوئے یار یہ کیا حال کر دیا
کھوئے ہوئے سے ہم ہیں نہ پائے ہوئے سے ہیں
ان کے دلوں کے درد کا اب پوچھنا ہی کیا
جو خود ہی دل کو درد بنائے ہوئے سے ہیں
آغوش شوق دونوں طرف سے ہے وا جنوںؔ
وہ ہم میں اور ہم ان میں سمائے ہوئے سے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.