پریشاں ہو کے تنہائی میں اکثر اوڑھ لیتی ہوں
پریشاں ہو کے تنہائی میں اکثر اوڑھ لیتی ہوں
اداسی میں تری یادوں کی چادر اوڑھ لیتی ہوں
سمجھ جاتی ہوں جب ممکن نہیں ہے ساتھ چلنا بھی
خموشی کی ردا میں اپنے اوپر اوڑھ لیتی ہوں
تمہاری یاد کے سائے پریشاں جب بھی کرتے ہیں
میں سونی رات کی تنہائی بڑھ کر اوڑھ لیتی ہوں
اکیلی جب گزرتی ہوں پرانی رہ گزر سے میں
تو پھولوں سے لدی ڈالی کا منظر اوڑھ لیتی ہوں
تھے آزادی سے پہلے جس جگہ اب تک وہیں پر ہیں
جو دیکھا تھا بزرگوں نے وہ منظر اوڑھ لیتی ہوں
مرے پیارے وطن کو کس طرف لے جا رہے ہیں وہ
یہ جب میں سوچتی ہوں غم کی چادر اوڑھ لیتی ہوں
روایت مٹ رہی ہے جس کو سینچا تھا محبت سے
صباؔ اس فکر کو میں اپنے اوپر اوڑھ لیتی ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.