Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

پرندے ہم کو پیڑوں پر دکھائی کیوں نہیں دیتے

گلشن کھنہ

پرندے ہم کو پیڑوں پر دکھائی کیوں نہیں دیتے

گلشن کھنہ

MORE BYگلشن کھنہ

    پرندے ہم کو پیڑوں پر دکھائی کیوں نہیں دیتے

    کسی بھی شاخ پر اب گھر دکھائی کیوں نہیں دیتے

    نہ تتلی ہے نہ شبنم ہے نہ کلیاں ہیں نہ غنچے ہیں

    بہاروں کے بھلا منظر دکھائی کیوں نہیں دیتے

    ستارے سو رہے ہیں آسماں کو گود میں تھک کر

    مجھے اب چاند کے منظر دکھائی کیوں نہیں دیتے

    جہاں امن و اماں کی دیویاں آواز دیتی تھیں

    اب ایسے خوبرو مندر دکھائی کیوں نہیں دیتے

    شرافت فخر انساں تھی کبھی ایمان و راحت تھی

    زمانے میں یہ اب جوہر دکھائی کیوں نہیں دیتے

    پیالے کیوں مرے ہونٹوں تک آ کر ٹوٹ جاتے ہیں

    رسیلے اب یہاں ساغر دکھائی کیوں نہیں دیتے

    ریا کاری ہے کیوں شیوہ ہمارے دوستوں کا اب

    محبت کے یہاں گوہر دکھائی کیوں نہیں دیتے

    جہاں انسان کی انسان سے ہو دوستی گلشنؔ

    کسی بھی سمت ایسے در دکھائی کیوں نہیں دیتے

    مأخذ:

    اردو غزل کا مغربی دریچہ(یورپ اور امریکہ کی اردو غزل کا پہلا معتبر ترین انتخاب) (Pg. 436)

      • ناشر: کتاب سرائے بیت الحکمت لاہور کا اشاعتی ادارہ

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے