پرندے کو بھرم ہے اڑ رہا ہے
اڑانے والا کوئی دوسرا ہے
غرض کی ڈور سے لپٹے ہیں ورنہ
جہاں میں کون کس کو چاہتا ہے
انہیں بس بھول ہی سکتے نہیں ہم
اگرچہ بھولنے کا قاعدہ ہے
بھلا اس دل سا پاجی کون ہو گا
ہمارے ساتھ ہے اور لاپتہ ہے
بھروسہ توڑنے والا یہاں پر
عجب ہے کہ بھروسہ چاہتا ہے
ہمارے خاتمے کا سوچنا ہی
تمہارے خاتمے کی ابتدا ہے
یقیناً راستے تو ہیں کئی پر
خموشی راستوں کا راستا ہے
بڑا مشکل ہے کچھ وہ ڈھونڈھنا جو
ہمارے پاس ہے اور کام کا ہے
بھلا وہ بادشہ کیسے بنے گا
غلاموں کی طرح جو سوچتا ہے
اگر ہے دوسروں پر تو ہے گھاتک
بھروسہ خود پہ ہے تو کام کا ہے
مقدر کھینچ لایہ ہم کو ورنہ
خوشی سے کون گھر کو چھوڑتا ہے
کسی بھی وار سے دشمن کو کاملؔ
نظر انداز کرنا مارتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.