پس دعا نہ رہیں کیوں اداسیاں میری
پس دعا نہ رہیں کیوں اداسیاں میری
حجاب ہیں مرے منہ پر ہتھیلیاں میری
مجھے یہ ڈر ہے کوئی کاٹ کر نہ لے جائے
بہشت خواب سے باہر ہیں ٹہنیاں میری
بس اتنا حصہ ہے میرا مکان ہستی میں
فصیل اور کسی کی ہے کھڑکیاں میری
ابھی نہ ڈال بڑھاپے کی ظلمتوں میں مجھے
ابھی نہ اور بجھا موم بتیاں میری
نہ جانے کون مرا کھو گیا ہے مٹی میں
زمیں کریدتی رہتی ہیں انگلیاں میری
- کتاب : اگر میں شعر نہ کہتا (Pg. 65)
- Author :عباس تابش
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2022)
- اشاعت : 2nd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.