پیڑ بھی سایہ دار رکھتا ہوں
پیڑ بھی سایہ دار رکھتا ہوں
دھوپ بھی بے شمار رکھتا ہوں
آئنے میں کہاں ہے نقص کوئی
میں ہی چہرہ ہزار رکھتا ہوں
کھودتا رہتا ہوں سرنگ کوئی
زہر کو تارتار رکھتا ہوں
دن گزر جائے رات بھی کٹ جائے
اتنا سا کاروبار رکھتا ہوں
تیرے بارے میں کوئی رائے رکھوں
اتنا تو اختیار رکھتا ہوں
میرا بھی کچھ حساب اپنا ہے
کب کسی کا ادھار رکھتا ہوں
- کتاب : دھوپ میں بیٹھنے کے دن آئے (Pg. 53)
- Author : سنیل آفتاب
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2024)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.