پھیلی ہوئی ہے رات چمٹ جانا چاہیے
پھیلی ہوئی ہے رات چمٹ جانا چاہیے
اب اپنے اندروں میں سمٹ جانا چاہیے
یہ رشتہ ہائے خواب ہے بس اپنے درمیاں
اس رشتہ ہائے خواب کو کٹ جانا چاہیے
دیوار اٹھا رہا ہے کوئی اپنے جسم پر
تو کیا مجھے بھی خانوں میں بٹ جانا چاہیے
تقسیم ہو کے اور زیادہ ہوا ہے وہ
بڑھنے سے پہلے ہم کو بھی گھٹ جانا چاہیے
خاکی ہیں ہم سو خاک کی پرداخت کے لیے
اس ملبۂ نگاہ سے پٹ جانا چاہیے
مأخذ:
سبھی رنگ تمہارے نکلے (Pg. 72)
- مصنف: سالم سلیم
-
- اشاعت: First
- ناشر: ریختہ پبلی کیشنز
- سن اشاعت: 2017
مأخذ:
واہمہ وجود کا (Pg. 70)
- مصنف: سالم سلیم
-
- اشاعت: 2nd
- ناشر: ریختہ پبلی کیشنز
- سن اشاعت: 2022
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.