پھل جب بھی روشنی کے شجر نے نہیں دیا
پھل جب بھی روشنی کے شجر نے نہیں دیا
منظر کشید کر کے نظر نے نہیں دیا
اک لمحۂ وصال ملا ہے تو پھر اسے
ہم نے تمام عمر گزرنے نہیں دیا
اک عشق ہے کہ ہم نے نبھایا ہے مستقل
اک زخم ہے جسے کبھی بھرنے نہیں دیا
کیا ہو اگر ہو وقت کی رفتار مختلف
اس نے مجھے یہ تجربہ کرنے نہیں دیا
بے جان جسم رکھ دئے مصنوعی سانس پر
جو مر رہے تھے کیوں انہیں مرنے نہیں دیا
عاصمؔ اسی نے بھوک میں لقمہ دیا مجھے
جس نے شدید خوف میں ڈرنے نہیں دیا
- کتاب : لفظ محفوظ کرلئے جائیں (Pg. 138)
- Author : عاصم واسطی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2020)
- اشاعت : 2nd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.