پھل کا اتنا تو دام ہے ہی نہیں
صرف گٹھلی ہے آم ہے ہی نہیں
اب سناؤں میں شعر غالبؔ کے
اتنی قابل عوام ہے ہی نہیں
آج حیرت میں ہیں جو کہتے تھے
تیرے بس کا یہ کام ہے ہی نہیں
جس میں محبوب ملنے آیا ہو
اس سے اچھی تو شام ہے ہی نہیں
عمر بیتی تو یہ سمجھ آیا
زندگی میں قیام ہے ہی نہیں
کیوں کریں انتظار باری کا
لسٹ میں جب یہ نام ہے ہی نہیں
دل کو مرضی چلانی ہے اپنی
دل کسی کا غلام ہے ہی نہیں
آج حسامؔ ہیں مزے ہی مزے
آج دفتر میں کام ہے ہی نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.