پھینکا تھا حادثوں نے تو مجھ کو پچھاڑ کے
پھینکا تھا حادثوں نے تو مجھ کو پچھاڑ کے
لیکن میں اٹھ کھڑا ہوا دامن کو جھاڑ کے
میرے عدو نے آن کے گھیرے میں لے لیا
سب دوست خیمہ زن رہے پیچھے پہاڑ کے
میں نے جنوں کی حدتیں سینے میں ضبط کیں
نکلا نہیں ہوں گھر سے میں کپڑوں کو پھاڑ کے
آ کر لگی ہے میرے ہی سینے میں ایک دم
گولی جو میں نے داغی تھی دشمن کو تاڑ کے
سوچیں بھی آج کل ہیں یہ میری لہولہان
جیسے درندہ بھاگ گیا چیر پھاڑ کے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.