پھر بھٹکتا پھر رہا ہوں ہجر موسم کے لئے
پھر بھٹکتا پھر رہا ہوں ہجر موسم کے لئے
یہ زیادہ کھو دیا میں نے کسی کم کے لئے
اس جہان خاک سے جو بھی تعلق ہو مرا
زندہ رہنا ہے مجھے اس ربط مبہم کے لئے
ایک ممنوعہ شجر کے ساتھ کاٹے زندگی
جرم جیسی یہ سزا ہے آل آدم کے لئے
اس کا مطلب ہے یہاں اب کوئی آئے گا ضرور
دم نکلنا چاہتا ہے خیر مقدم کے لئے
چھن رہی ہے دھوپ سی دیوار جاں کے اس طرف
میں بھی اب موزوں نہیں شاید ترے غم کے لئے
اس خزاں میں بھی وہی کاغذ کے پرزے جوڑ کر
اک شجر میں نے بنایا اپنے موسم کے لئے
خواب میرے یوں ہیں تابشؔ جس طرح پانی پہ ریت
یہ شگن اچھا نہیں ہے دیدۂ نم کے لئے
- کتاب : اگر میں شعر نہ کہتا (Pg. 77)
- Author :عباس تابش
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2022)
- اشاعت : 2nd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.