پھر اسے ڈھونڈنے نکلیں مری بیکل آنکھیں
پھر اسے ڈھونڈنے نکلیں مری بیکل آنکھیں
جانے کس موڑ پہ جا کر ہوں مکمل آنکھیں
اس نے جو بات چھپائی ہے زمانے بھر سے
اب وہی بات سناتی ہیں وہ پاگل آنکھیں
ان میں کچھ خواب تھے اور کچھ تھیں سہانی یادیں
کیا کہوں کیسے لگیں نیند سے بوجھل آنکھیں
قریۂ ہجر میں کیسے یہ عذاب اترے ہیں
میں تو بیدار ہوں اور مجھ سے ہیں اوجھل آنکھیں
جانے والوں نے کبھی لوٹ کے آنا ہی نہیں
اور ہو جائیں گی دہلیز پہ ہی شل آنکھیں
فیصلہ جیت کا اب وقت نے کرنا ہے ریاضؔ
میں نے تو رکھ دی ہیں دیوار پہ گھائل آنکھیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.