پھرتا ہوں دربدر میں لیے دل دکھا ہوا
پھرتا ہوں دربدر میں لیے دل دکھا ہوا
اک اک قدم پہ زخم جگر پھر ہرا ہوا
اس دور کا یہ سب سے بڑا المیہ ہوا
ہر آدمی ہے شہر میں خود سے ڈرا ہوا
ہنس ہنس کے پوچھتا ہے وہ ظالم کھڑا ہوا
برپا ہوا فساد تو انجام کیا ہوا
حالات ہوں خراب تو پھر کس سے کیا گلہ
مشکل میں اپنا سایہ بھی ہم سے جدا ہوا
اعلان جنگ کرتے ہو ہر ظلم کے خلاف
لوگوں کو ہم سے بارہا یوں بھی گلہ ہوا
اس پر کسی بھی بات پہ ہم کب خفا ہوئے
چھوٹی سی بات پر جو زمانہ خفا ہوا
کرتا ہے احترام وہ ہر شخص کا مگر
مرعوب تو کسی سے نہ ہرگز ضیاؔ ہوا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.