پھولوں میں یہ مہکی ہوئی خوشبو ہے کہ تم ہو
پھولوں میں یہ مہکی ہوئی خوشبو ہے کہ تم ہو
مجھ پر کوئی چھایا ہوا جادو ہے کہ تم ہو
الفاظ ادا ہوں کبھی لب سے جو تمہارے
ہوتا ہے گماں مجھ کو کہ اردو ہے کہ تم ہو
اے جان غزل میرے تخیل کے افق پر
روشن سا چمکتا ہوا جگنو ہے کہ تم ہو
بلبل کی نوا ہو کہ ہو جھرنوں کا ترنم
بتلاؤ کہ کوئل کی یہ کوکو ہے کہ تم ہو
زہرہ ہو عطارد ہو کہ مہوش ہو سراپا
آفاق میں تاباں کوئی مہ رو ہے کہ تم ہو
تم راگ ہو دیپک کا کہ ملہار ہو کوئی
ہر ساز میں پنہاں کوئی جادو ہے کہ تم ہو
فاخرؔ کا ہو دکھڑا کہ کوئی شام ہو غم کی
آنکھوں سے یہ ٹپکا ہوا آنسو ہے کہ تم ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.